مکتوب نمبر 1

  • Admin
  • Sep 07, 2022

متن

در اَثناءِ راه آنقدر بتجلی اسم الظاہر متن متجلی گشت

که در جمیعِ اشیاء بتجلی خاص علٰیحدہ علٰیحدہ ظاہر گشت

 

ترجمہ :

اثنائے راہِ سلوک میں حق تعالٰی اسمِ ظاہر کی تجلی سے اس قدر جلوہ گر ہوا کہ تمام اشیاء میں خاص تجلی کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ظاہر ہوا ۔

شرح :

اس مکتوب میں اللہ تعالٰی کا اسم" الظاہر " کی تجلی میں جلوہ گر ہونابیان فرمایاگیا ہے لٰہذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ پہلے اسمِ ظاہر اورتجلی کا مفہوم واضح کیا جائے تاکہ قارئین کرام کو نفسِ مکتوب سمجھنے میں آسانی رہے۔

 اسم الظاہر کا مفہوم :

اسم" الظاہر " اللہ تعالی کے اسمائے توقیفیہ صفاتیہ میں سے ہے، قرآن مجید میں ہے:

هو الأول والأخر والظاهر والباطن وهو بكل شئ عليم

اسم ظاہر کے متعدد مفہوم بیان کئے گئے ہیں۔

بیہقی وقت حضرت قاضی ثناءاللہ پانی پتی مجددی رحمتہ اللہ علیہ رقمطراز ہیں۔

والظاهر فوق كل شئ آئی لیس فوقه في الظهورشی 

ترجمہ :

الظاہر (ہر شئی سے فوق ہے) یعنی ظہور میں اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی شئی نہیں اور اللہ تعالیٰ کائنات میں سب سے زیادہ ظاہر ہے۔

حدیث مبارکہ :

اسم الظاہر کے اس معنی پر ایک حدیثِ مبارکہ سے استدلال کیاگیا ہے جس میں میں آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم  نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ایک دُعا تعلیم فرمائی تھی جس کے آخر میں یہ الفاظ ہیں :

انت الأول فليس قبلك شئ وأنت الآخر فليس بعدك شئ و انت الظاهر فليس فوقك شئ وانت الباطن فليس دونك شئ

ترجمہ : اے اللہ تو اول ہے تجھ سے پہلے کوئی شئے نہیں ۔ تو آخر ہے تیرے بعد کوئی شئے نہیں توظاہر ہے تجھ سے اوپر کوئی شئے نہیں تو باطن ہے تجھ سے زیادہ قریب کوئی شئے نہیں۔

حضرت علامہ اسمعیل حقی رحمتہ اللہ علیہ رقمطراز ہیں۔

والظاهر وجود الكثرة دلائله الواضحة 

ترجمہ : یعنی اللہ تعالی اپنے وجود کے اعتبار سے ظاہر ہے کیونکہ اس کے وجود پر کثرت کے ساتھ واضح دلائل موجود ہیں۔

حضرت علامہ سیدمحمود آلوسی بغدادی مجددی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں۔

والظاهر بأنه محيط بالأشياء 

ترجمہ :  اللہ تعالی کے ظاہر ہونے کا معنی یہ ہے کہ وہ تمام اشیاء پر محیط و غالب ہے۔

حضرت محی الدین ابن عربی رحمتہ اللہ علیہ رقمطراز ہیں۔

والظاهر في مظاهر الأكوان بصفاته وأفعاله

ترجمہ : اللہ تعالی کے ظاہر ہونے کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کائنات کی اشیاء میں اپنی صفات اور اپنے افعال کے ساتھ ظاہر ہے۔ (یعنی تمام کائنات اللہ تعالی کی صفات اور افعال کا مظہر ہے)

تجلی کا مفہوم

تجلى الشئ تكشف وبان وظهر،

یعنی تجلی کسی شے کے منکشف اور ظاہر ہونے کا نام ہے۔

تجلی کے معنی ہیں چمکنا ، ظاہر ہونا منکشف ہونا۔

صوفیاء کے نزدیک تجلی کا تصور یہ ہے کہ ذات حق تعالی نور ہے یہ نور گویا جب صورتوں پرچلو کر ہوکر کرچمکتا ہے تو وہ اسی تجلی کوظهور ، سریان اور مظہر سے تعبیر کرتے ہیں۔

حضرت سید شریف علی بن محمد جرجانی نقشبندی رحمۃ اللہ علیہ اصطلاحاتِ صوفیاء کے بیان میں تحریر فرماتے ہیں۔

التجلي ما يكشف للقلوب من أنوار الغيوب 

یعنی غیبی انوار کے دلوں پر منکشف ہونے کا نام تجلی ہے۔

حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی مجددی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔

التجلي ظهور الشئي في المرتبة الثانية كظهور زيد في المراۃ

کسی شئے کے دوسرے مرتبے میں ظہور کو تجلی کہتے ہیں جیسے زید کی صورت کا آئینے میں ظاہر ہونا۔

حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی قدس سرہ العزیر تجلی کا مفہوم یوں واضح فرماتے ہیں :

تجلی عبارت از ظہورِ شئ است در مرتبه ثانی یا ثالث یا رابع إلى ماشاء اللہ

یعنی کسی شئے کے دوسرے یا تیسرے یا چوتھے مرتبے میں ( جہاں تک اللہ تعالی چاہے ) ظاہر ہونے کو تجلی کہتے ہیں۔